اسلام آباد، 3 جولائی 2024 /PRNewswire/ —
پاکستان کے شعبہ توانائی میں اصلاحات متعارف کرانا
پاکستان میں شعبہ توانائی کو لاتعداد سنگین اور پیچیدہ مسائل درپیش ہیں، جن میں نااہل حکمرانی سے لیکر فیصلہ سازی میں تاخیر اور معاشی ترقی کا فقدان شامل ہیں۔ ان مشکلات سے ایسی خامیاں پیدا ہوئی ہیں جو بجلی کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کا سبب بنی ہیں، جو گھریلو آمدنی کو متاثر کرتی ہیں اور برآمد پر مبنی کاروبار کو غیر مسابقتی بناتی ہیں۔
عدم استعداد اور بڑھتی ہوئی لاگت سے نمٹنا
بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ افراط زر کو ہوا دیتا ہے اور خاص طور پر جون سے اگست تک اعلیٰ کھپت والے مہینوں کے دوران ایک سیاسی مسئلہ بن جاتا ہے۔ حکومت نے درآمد شدہ ایندھن کے بجائے مقامی ایندھن کا استعمال کرتے ہوئے اخراجات کو کم کرنے کے لئے پالیسیاں مرتب کرنا شروع کی ہیں، جس نے سالوں کی بجلی کی پیداوار کی لاگت کو کم کرنے میں مدد کی ہے۔
ٹیرف کی ری بیسنگ اور سماجی تحفظ
ٹیرف کی ری بیسنگ، جو ہر جون میں ہوتی ہے، اگلے مالی سال کے لیے متوقع ٹیرف کا تعین کرتی ہے۔ اس سال، نئے ٹیرف کے تعین کے بعد، 16.8 ملین پروٹیکٹڈ صارفین (تمام گھریلو صارفین کا 58%) کے لیے، متوقع اضافہ ماہ بہ ماہ 2% سے کم رہا ہے۔ نان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے، اضافہ اوسطاً 9% ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ جیسے جیسے معیشت میں بہتری آتی ہے، بجلی کے نرخوں میں کمی متوقع ہے۔ جنوری 2025 تک، جون 2024 کے مقابلے میں اوسطاً 3% کی کمی متوقع ہے۔
صنعتی ترقی اور استعداد
حکومت نے پیداوار اور روزگار میں اضافے کی ترغیب کے لیے صنعتی ٹیرف میں کمی کی ہے۔ یہ سپورٹ اقتصادی ترقی کو متحرک کرنے کے لیے ناگزیز ہے۔ وزارت توانائی تقسیم کار کمپنیوں (DISCOS) کی نجکاری کے لیے عالمی بینک کے ساتھ بھی کام کر رہی ہے تاکہ آپریشنل افادیت کو بہتر بنایا جا سکے، نقصانات کو کم کیا جا سکے اور بجلی چوری کی روک تھام کی جا سکے۔ توقع کی جارہی ہے کہ اس نجکاری سے سرمایہ کاری اور استعداد بڑھے گی اور شعبہ توانائی میں بہتری آئی گی۔
توانائی کے دیگر ذرائع کو بہتر بنانا اور اخراجات کو کم کرنا
پاکستان میں توانائی کے دیگر ذرائع میں ہائیڈل، جوہری اور قابل تجدید ذرائع جیسے کم کاربن ذرائع سے بجلی کی پیداوار کا نصف سے زیادہ حصہ شامل ہے۔ ان ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی لاگت درآمد شدہ ایندھن سے نمایاں طور پر کم ہے۔ مثال کے طور پر، بجلی کی پیداوار کی ایندھن کی لاگت 10.9 روپے فی کلو واٹ ہے، جو ہائیڈل پاور کی وجہ سے موسم گرما کے دوران کم ہو کر 9 روپے فی کلو واٹ ہو جاتی ہے۔ تاہم، نئی کپیسٹی میں اضافے کی وجہ سے کپیسٹی کی لاگت بڑھ کر 18.4 روپے فی کلو واٹ ہو گئی ہے، جس سے مستقبل کی ترقی میں سپورٹ ملتی ہے۔
ترسیل اور تقسیم میں اصلاحات لانا
حکومت انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے ذریعے ترسیل اور تقسیم کی ناکامیوں سے نمٹ رہی ہے۔ شمال جنوب سے ترسیل میں رکاوٹ کو ختم کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے کو تعمیر کرنا ایک ترجیح ہے، کیونکہ ان رکاوٹوں کی وجہ سے جنوب میں پیدا ہونے والی سستی بجلی استعمال نہیں کی جا سکتی، جس سے خاطر خواہ نقصان ہوتا ہے۔ زرعی نقصانات کو کم کرنے اور ملک کے کاربن فوٹ پرنٹ کو بہتر بنانے کے لیے ایک ڈی سنٹریلائزڈ ٹیوب ویل سولرائزیشن پروگرام بھی نافذ کیا جارہا ہے۔
مارکیٹ پر مبنی اصلاحات اور پائیدار بڑھوتری
حکومت مارکیٹ پر مبنی قیمت سازی کے طریق کار اور کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ شمسی توانائی کی حکمت عملی کا مقصد گرڈ کے استحکام پر سمجھوتہ کیے بغیر شمسی توانائی کو وسیع پیمانے پر اپنانے کی ترغیب دینا ہے۔ شعبہ توانائی کے اصلاحاتی ایجنڈے میں خامیوں کی اصلاح کرنا، پیداور میں اضافے کی حوصلہ افزائی کرنا اور صنعتی ترقی کو فروغ دینا شامل ہے۔
مستقبل کے تئیں دوراندیشی
حکومت کی توجہ ایک پائیدار شعبہ توانائی کی تشکیل پر مرکوز ہے جو اقتصادی ترقی میں معاون ہو۔ عدم استعداد کا ازالہ کر کے، انفراسٹرکچر کو بہتر بنا کر اور مارکیٹ پر مبنی اصلاحات پر عمل درآمد کرکے، شعبہ توانائی پاکستان کی صنعتی نمو اور معاشی استحکام کے لیے ایک عمل انگیز بن سکتا ہے۔
رابطہ: info@moib.gov.pk