لاہور،26فروری،:2024 اسمارٹ پی وی ٹیکنالوجی اور انرجی اسٹوریج سلوشنز کے عالمی رہنما ادارے ٹریناسولر (Trina Solar)کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں رہائش گاہوں اور کاروباری اداروں میں شمسی توانائی کو قابل اعتماد اور کم لاگت والے بجلی کے ذریعے کے طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے اس کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ۔
ٹرینا سولر نے بلومبرگ نیو انرجی فنانس (Bloomberg NEF) کی ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں، جنوری 2023ء سے ستمبر، 2023ء کے عرصے میں، شمسی توانائی سے تعلق رکھنے والی 1.11 ارب امریکی ڈالرز کی مصنوعات درآمد کیں گئیں جو ،ایک تخمینے کے مطابق،4گیگاواٹس ماڈیولز کے مساوی تھیں۔یہ ان اقدامات سے بھی مطابقت رکھتی ہیں جن کے تحت پرائیویٹ پاور اینڈ انفرااسٹرکچر بورڈ (PIBB) نے ستمبر، 2023ء میں شمسی منصوبوں کے لیے بجلی کی خریداری کے معاہدوں کو تیز کرنے اور سرکاری عمارتوں کی چھت پر سولر پینل لگانے کے لیے فریم ورک گائیڈ لائنز جاری کیں۔
اِس پیش رفت کی روشنی میں، اسمارٹ پی وی ٹیکنالوجی اور انرجی اسٹوریج سلوشنز کے عالمی رہنما ادارے، ٹرینا سولر کو پاکستان میں شمسی توانائی کی مارکیٹ میں تیزی سے وسعت کی توقع ہے۔ اِس پُر امید نقطہ نظر کو شمسی توانائی کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات میں اصلاحات، ایندھن کی بڑھتی ہوئی اور غیریقینی قیمتوں اور شمسی توانائی کی ٹیکنالوجی میں تیزی سے ہونےوالی پیش رفت سے بھی تقویت ملتی ہے۔ کمپنی کی اس پیش بینی کی نہ صرف مارکیٹ کی حرکیات پر تصدیق ہوتی ہے بلکہ شمسی توانائی کے منصوبوں کی لاگت (Levelized Cost of Energy) کو کم سے کم کرنے کی غرض سے حکمت عملی پر مشتمل توجہ بھی ثابت ہوتی ہے۔ 210mm n-type i-TOPCon ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی جیسی تیکنکی کامیابیوں کی بدولت اس کے ہائی پاور ماڈیولز پاکستانی مارکیٹ کی این-ٹائپ ہائی پاور آؤٹ ُپٹ ماڈیولز کی طلب کو پورا کرتا ہے۔ٹریناسولر اس تیکنکی پیشرفت میں سب سے آگے ہے جو انڈسٹری کو 700Wکے دور میں داخل ہوتے دیکھ رہا ہے ۔
پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ٹرینا سولر کی مؤثر موجودگی کا اظہار ملک بھر کی مختلف مارکیٹوں میں رہائشی، تجارتی اور صنعتی (C&I) اوریوٹیلیٹی کی سطح پر اس کے پروجیکٹس سے ہوتا ہے ۔فیکٹو سیمنٹ (FESF)، اسلام آباد میں ٹرینا سولر کے 210ملی میٹرز کے ورٹیکس(vertex) ماڈیولز پر مشتمل5 میگا واٹس کا سولر پروجیکٹ اور لاڑکانہ میں آصف رائس ملز میں 4میگا واٹس کے بالائے چھت (roof-top) پروجیکٹ اس کی مثال ہیں۔ اس کے علاوہ پیکیجز مال ، لاہورکی چھت اورناردرن بائی پاس کراچی پر واقع فش فارم پر ویری ایبل فریکوئنسی ڈرائیو (VFD) بھی اس کی مثالیں ہیں۔
اس حوالے سے ٹرینا سولر، ایشیا –پیسفک کے سب-ریجنل ہیڈ، ڈیو وانگ (Dave Wang) زور دے کر کہتے ہیں کہ”یہ کیس اسٹڈیز پورے پاکستان میں مختلف اداروں کو بااختیار بنانے کے لیے کمپنی کے عزم کی عکاسی کرتی ہیں جس سے معاشی خوشحالی اور ماحولیاتی انتظام دونوں کو فروغ ملتاہے۔ “ ڈیو وانگ مزید کہتے ہیں کہ”ہمارا مشن ’شمسی توانائی سب کے لیے‘ ہے اور اس کے لیے صنعت کے معروف ماڈیولز کی فراہمی کی غرض سے آگے بڑھانے کے لیے ہمارے عزم کو آگے بڑھانا ہے جس سے ہماری صارفین کو ’گرڈ پیریٹی (grid parity)‘ حاصل کرنےکے قابل بنایا جاتا ہے جس سے روایتی گرڈ پر انحصار کرنے کی بجائے شمسی ماڈیولز سے بجلی پیدا کرنا اور بھی باکفایت ہو جاتا ہے۔“
وانگ نے گھروں اور کاروباری اداروں پر اس کے نمایاں اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے مزیدکہا کہ ”بجلی کی لاگت کو کم کرنے سے بھی کافی فرق پڑتا ہے ، خاص طور پر گزشتہ 18ماہ کے دوران، بجلی کی لاگت میں حالیہ اضافہ جس کی وجہ ایندھن کی بلند قیمتیں اور مروجہ افراط زر ہیں۔ مزید برآں، طویل عرصے تک بجلی کی بندش کا سامنا کرنے والے علاقوں میں موجود گھر اور کاروباری ادارے اب محض گرڈ پر انحصار کرنے کی بجائے بجلی کے متبادل ذرائع سے بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔“
مالی فوائد کی وضاحت کے لیے وانگ اس کی ایک مثال دیتے ہیں کہ ایک رہائشی صارف کی ماہانہ بجلی کی کھپت 500 یونٹس ہے، اور اسے ماہانہ تقریباً 20,000 روپے بل ادا کرنا پڑتا ہے۔ اگر گھر کا مالک 5کلو واٹس کے سسٹم پر سرمایہ کاری کرتا ہے ، اور 6,200 یونٹس پیدا کرتا ہے جس کی لاگت 9 لاکھ روپے آتی ہے، اسے ممکن طور پر سالانہ 341,000 روپے کی بچت ہوگی ۔ اس صورتحال میں ماڈیولز یقیناً 2-3 سال کے اندر اپنی لاگت پوری کرلیں گے۔
اس طرح، اسلام آباد، کراچی اور لاہور جیسے بڑے شہروں میں شمسی توانائی کو اپنانا سب سے زیادہ عام ہے اور اس کی وجہ آبادی کی زیادہ کثافت اور شمسی ماڈیولز کے بارے میں بڑھتی ہوئی آگاہی ہے۔ بڑے شہروں میں شمسی توانائی کے فوائد میں بڑھتی ہوئی دلچسپی اور اعتراف واضح عکاسی کرتا ہے۔
اس رفتار کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے ٹرینا سولر 27سے29 فروری تک لاہور میں منعقد ہونے والی ’سولر پاکستان‘ کے عنوان سے ہونے والی نمائش میں شرکت کر رہا ہے جہاں اسے مرکزی حیثیت حاصل ہوگی۔اس نمائش میں ٹرینا سولر کی جانب سے اپنے جدید ترین ورٹیکس رینج کے 210ملی میٹر ماڈیولز کی نمائش کرے گا ۔ اس کے علاوہ ، این-ٹائپ(n-type) آئی-ٹاپ کون (i-TOPCon)ایڈوانسڈ سیل ٹیکنالوجی سے چلنے کے ساتھ اپنے انرجی اسٹوریج سسٹمز کی بھی نمائش کی جائے گی تاکہ اس بات کو اجاگر کیا جاسکے کہ ٹرینا سولر حقیقی معنوں میں مربوط حل فراہم کر سکتا ہے۔
اس نمائش کے لیے پیش کیا جانے والا این-ٹائپ آئی ٹاپ کون ماڈیول ایک بائی فیشل ڈوئل گلاس ماڈیول ہے(Vertex N NEG21C.20) جو23.2 فیصد تک انتہائی اعلیٰ کارکردگی پیش کرتا ہے اور اسے سسٹم کے موجودہ مین اسٹریم اجزاء کے ساتھ مطابقت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔اس میں بہتر لائٹ ٹریپنگ اثر، سیریز میں کم مزاحمت اور بہتر کرنٹ کلیکشن کے لیے سپر ملٹی- بس بار (super multi-basbar)ٹیکنالوجی بھی شامل ہے جس کے باعث یہ ماڈیول یوٹیلیٹی منصوبوں کے لیے انتہائی موزوں ہے۔
- ورٹیکس این (Vertex N) 20، یہ ایک 620واٹس کا بائی فیشل (bifacial) ڈوئل گلاس ماڈیول ہے جو 23.1فیصد تک اعلیٰ اور عمدہ کارکردگی کا حامل ہے۔
- ورٹیکس این (Vertex N) 20، یہ ایک 645واٹس کا بائی فیشل (bifacial) ڈوئل گلاس ماڈیول ہے جو 22.8فیصد تک اعلیٰ اور عمدہ کارکردگی کا حامل ہے۔
- ورٹیکس DE19R ایک مونو فیشل (monofacial) 580واٹس مونو کرسٹال لائن (monocrystalline) ماڈیول ہے جو 6 فیصد تک اعلیٰ اور عمدہ کارکردگی کا حامل ہے۔
پاکستانی مارکیٹ میں جدید ترین ٹیکنالوجی متعارف کروانے کے علاوہ ٹرینا سولر کے ورٹیکس ماڈیولز کو پاکستان کی متنوع آب و ہوا سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی تیار کیا گیا ہے۔کارکردگی کی جانچ کے لیےسخت آزمائشوں میں اسٹیٹک مکینکل لوڈ ٹیسٹنگ (static mechanical load testing)، غیریکساں برفانی لوڈ ٹیسٹنگ (non-uniform snow-load testing)، انتہائی کم درجہ حرارت والے مکینیکل لوڈ ٹیسٹنگ، ژالہ باری میں محفوظ رہنے کی ٹیسٹنگ (hail-testing)، انتہائی متحرک مکیینکل لوڈ (dynamic mechanical load) ٹیسٹنگ اور انتہائی تیز ہواؤں میں محفوظ رہنے والی (extreme wind tunnel) ٹیسٹنگ شامل ہیں جو انتہائی شدید حالات کے خلاف بھی ان کی مزاحمت کو یقینی بناتے ہیں۔یہ سخت ترین ٹیسٹنگ پروٹوکولز نہ صرف پاکستان کے مخصوص موسمی چیلنجوں سے ہم آہنگ ہیں بلکہ دیگر موسمی حالات میں بھی قابل اعتماد ہونے اور پائیداری کی ضمانت دیتے ہیں۔
ٹرینا سولر پاکستان میں ، پہلی مرتبہ، اپنی Elementa 2 کے نام سے اسٹوریج پروڈکٹ کی نمائش بھی کرے گا جو قابل تجدید توانائی کو ذخیرہ کرنے کے لیے اس کے پیش کردہ جامع مجموعے کا لازمی جزو ہے۔اس کی خاص بات ٹرینا کی ملکیت 306AH لیتھیم آئرن فاسفیٹ (LFP) سیل کی موجودگی ہے جس کی متوقع زندگی 12,000 سائیکلز ہے۔ اس کا انتہائی مضبوط ڈیزائن نہ صرف فٹ پرنٹ کو کم کرتا ہے بلکہ اس کا مائع کولنگ سسٹم اور ریک لیول بیٹری مینجمنٹ(rack-level battery management) کی صورت میں انٹیلی جنٹ مینجمنٹ کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ ایک اور اہم بیٹری سیل مینوفیکچرنگ کی ان-ہاؤس صلاحیت کی مدد سے ٹرینا اسٹوریج Tier 1کے گلوبل انرجی اسٹوریج فراہم کنندہ کے طور پر ابھرا ہے جو کنٹینرائزڈ اسٹوریج حل کے ساتھ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز(IPPs) کو بھی فراہم کرتا ہے اور اسے بجلی پیدا کرنے والے اداروں (EPCs) اور ڈیویلپرز کو بھی ایک ناگزیر شراکت دار کے طور پر پیش کرتا ہے۔
مختصراً یہ کہ پاکستان میں ٹرینا سولر کی موجودگی قابل تجدید توانائی کے سولوشن کو آگے بڑھانے میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ ’سولر پاکستان‘ کے عنوان سے ہونے والی نمائش میں جدید ترین ٹیکنالوجیز پیش کی جائیں گی جس میں ہائی پاورماڈیولز اور جدید ترین ٹرینا اسٹوریج Elementa 2شامل ہیں۔ ٹرینا سولر قابل تجدید توانائی کے لیے مکمل سولوشن کا فراہم کنندہ بننے کی غرض سے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ سولر پاکستان میں ٹرینا سولر کا اسٹینڈ ہال نمبر 1 اور بوتھ B1-7 میں ہے۔